Total Pages Published شائع شدہ صفحات


Best Viewed Using Jameel Noori Nastaleeq - Please Click "How to Enjoy this Web Book"

Best Viewed Using Jameel Noori Nastaleeq - Please Click  "How to Enjoy this Web Book"
How to Enjoy this Web Book - Click Above ... اس ویب کتاب سے لطف کیسے اٹھائیں - اوپر کلک کریں

Amazon in association with JUSTUJU presents

English Translations

Webfetti.com

Please Click above for Akhgar Poetry in English

Friday, June 12, 2009

The Red Carpet - Poems / Ode خیاباں - فہرست غزلیات









خیاباں


The Red Carpet


فہرست


Index Ghazals



کلام


شمار






عزم سفر سے پہلے بھی اورختم سفر سے آگے بھی


1


جذبہءرندانہ آخرکام آہی گیا


2


بے سایہ و تصویر ہےمیں دیکھ رہا ہوں


3


بس کہ قائل ہی نہ تھا ناکامی تدبیر کا


4


یہی جنوں کا مطالبہ ہے، یہی تقاضہ ہے بے خودی کا


5


عشق میں دل کا یہ منظر دیکھا


6


اپنی نظروں کو بھی دیوار سمجھتا ہوگا


7


یادوں کا شہر دل میں چراغاں نہیں رہا


8


حال مریض عشق ہے بیکاردیکھنا


9


مراہم نشیں، مرا ہم نوا، مرابھائی مجھ سے جدا ہوا


10


خیال عظمت جام و سبو تھا


11


کچھ بھی جو ساری عمر کا اندوختہ نہ تھا


12


کسی ناوک نظر سے ہے محال دل بچانا


13


لاحاصلی میں شوق فراواں کو کیا ہوا


14


ہم کو یہی تقدیر کا لکھا نظر آیا


15


ہر ایک گوشہء دل میں شگاف کس نے کیا


16


تری یاد سے جو غافل دل ہوشیارہوتا


17


امید رسم و راہ کو آساں بنادیا


18


ہائے سکون دل پئے عمر دوام رکھ دیا


19


دخل اس کو مرے بیان میں کیا


20


اتنا شعور تو غمِ پنہاں میں آگیا


21


کبھی کہیں کوئی سجدہ نہ رائیگاں گزرے


22


وہ جب قریب سے دامن کشاں نہیں گزرے


23


مت چلو تم سنبھل کے دیکھو تو


24


غیرتِ تر دامنی دکھلائیں کیا


25


کوئی جواب نہیں، لاجواب ہیں ہم لوگ


26


بن کے خوشبو وہ بسا ہے مجھ میں


27


ہم ان کو دیکھ کے حیرت میں آنے لگتے ہیں


28


مہرومہ و انجم کے طلبگار نہیں


29


حسرتِ غم بن کے نکلا بھی نہیں


30


ہیں جاں بلب کئی، کئی بسمل سے آئیں ہیں


31


دل پہ جو گزری ہے وہ بتلائیں کیا


32


ختم سفر جو عزم سفر ہوکے رہ گیا


33


ہر جبر اختیار ہے، عہدِ وفا کے بعد


34


طلب حسن کو میں فطرت انساں سمجھوں


35


مایوسیاں چھپائے چلے جارہے ہیں ہم


36


تنگ ہے دل کہ مستقل اس کو بھلائے جائے کیوں


37


اشک خوں سے جو کہانی نہ سنائی جائے


38


بہ غرور خودسر وخودنگر، بہ فتور فتنہ و شربھی ہے


39


نہ یقین فرقتِ مستقل نہ گمانِ وصلِ دوام ہے


40


جب اشک کیفیتِ سوز دل بتانے لگے


41


تری بات سن کے خموش ہیں نہ سمجھ کرہم ہیں ڈرے ڈرے


42


کچھ تلخ تر ہی تلخیِ حالات ہوگئی


43


کج ادائی تری عادت تو نہیں


44


عشوۂ ترکِ جفا کرتے ہو کیا کرتے ہو


45


فریب اپنی نظر کا ہے یا نظامِ عالم بدل رہا ہے


46


سنا نہیں ہے کہ دیکھے نہیں ہیں دنیا نے


47


اور بھی جوشِ جنوں بڑھتا ہے سمجھانے سے


48


سنگین اتنی صورتِ حالات ہوگئی


49


جان بجھتے ہوئے زخموں میں کہاں سے آئی


50


ترے قرب کی انتہا چاہتا ہوں


51


کسی دوا نہ کسی چارہ گر کی بات کرو


52


ہم نے مغلوبِ وقت چاہ نہ کی


53


بنیاد ہی نہ گھر کی اگر پائیدار ہو


54


نہ غم ہی کا کوئی غم ہے، نہ ہے کوئی خوشی اپنی


55


کوئی ہمارے لیے چشم تر نہیں، نہ سہی


56


عزمِ ترک آرزو اندیشہء باطل سہی


57


پسِ زخم ہائے دل وجگر تو نسیم بھی ہے صبا بھی ہے


58


جمالِ یار ہے تنویرِ دوجہاں کے لیے


59


تیرِ غم خاص کر لگاکر مجھ کو


60


حجابِ عشق اٹھاؤں اگر اجازت ہو


61


پہلے بھی منسوب نہیں تھی کوئی مسرت ہم سے زیادہ


62


آہ دل سے نکل رہی ہے ابھی


63


خوگرِ غم ہے جو دل، غم سے ہراساں کیوں ہو


64


شمع سے وابستہ ہے یقیناً اور کوئی افسانہ بھی


65


اوّل اوّل جو تھاپلکوں پہ چراغاں ہے وہی


66


میرے خوددار دل کی انا لے گئی


67


غم بتدریج اگر اشک رواں تک پہنچے


68


وہ دل میں اور قریب رگ گلو بھی ملے


69


محوِ کمال آرزو دل کو بنا کے رہ گئے


70


قدم بھی دل نے خیالوں کی کہکشاں کے لیے


71


اتمام ضبط سوزش پنہاں تک آگئے


72


تبسم سے میرے عیاں ہوگیا ہے


73


میں ان سے کیسے کہوں وجہ خامشی کیا ہے


74


راہِ طلب میں دھوپ کڑی اور سرپہ بھلے ہوں سائے کم


75


پرسشِ حال علاجِ دل بیمار بھی ہے


76


اپنی حیرت کا سماں تجھ کو دکھا بھی نہ سکوں


77


ان کے دامن پہ کچھ ستارے ہیں


78


چہرہ اس کا بھولا بھولا ہم کو اچھا لگتا ہے


79


منت کش درازیِ زلف رسارہے


80


دیکھو تمہیں جھگڑے کی شروعات کروہو


81


کوئی ہمارا دل رکھنے کو یوں ہی ہمیں اپنائے تو


82


شعورِ سوز وگداز جگر کو دیکھتے ہیں


83


اک جبر اختیار ترے روبروکریں


84


حریصِ لذّتِ مہرووفا تو میں بھی ہوں


85


تاب نہیں تو مہر کیا، ایک دیا بجھا ہوا


86


روبرو کم سے کم رہ گئے


87


ہمارے بے زبانی رشکِ گویائی بھی ہوتی ہے


88


فقدانِ عروجِ رسن و دار نہیں ہے


89


منتہائے جلوہ گر آئینہ ہے


90


جب آئینِ چمن بدلا نہ اس کے باغباں بدلے


91


کسبِ کمال ضبطِ غم خاک نہ ہم چھپاسکے


92


شدید تند ہوائیں ہیں کیا کیا جائے


93


حیات موت کا رازِ نہاں رہے نہ رہے


94


بیتاب کیا ہے اس نے جسے بہلانا تک نہیں آتا


95


مآل عشق کا ان کو بہت ہی کم غم ہے


96


مجھ کو تلاشِ نقشِ کفِ پائے یار ہے


97


دل پر پئے جراحتِ پیہم چلے گئے


98


وہ نہ آئیں تو کیا کیا جائے


99


گلکاریِ دل دید کے قابل ہی نہیں ہے


100


حسن کو جو منظور نہیں ہے


101


نوازشوں کے درمیاں، عنایتوں کے درمیاں


102


کس طرح عزمِ ترکِ تمنا کرے کوئی


103


کیا ستم ہے [یک رکنی غزل] ۔


104










No comments:

Site Design and Content Management by: Justuju Media

Site Design and Content Management by: Justuju Media
Literary Agents & Biographers: The Legend of Akhgars Project.- Click Logo for more OR eMail: Justujumedia@gmail.com