اس نے اخگرؔ کے شعر دل سے سنے
سامنے سب کے واہ واہ نہ کی
ہم نے مغلوبِ وقت چاہ نہ کی
آہ و زاری بھی گاہ گاہ نہ کی
میرا دشمن وہ کب ہوا جس نے
میرے یاروں سے رسم و راہ نہ کی
جب چھری دل پہ چل چکی تڑپے
بے سبب ہم نے آہ واہ نہ کی
دل کی دنیا تباہ کی اس نے
لیکن اچھی طرح تباہ نہ کی
ہم نے کانٹوں کی بھی بہت چاہا
صرف پھولوں کی ہم نے چاہ نہ کی
مطمئن ہیں کہ ہم نے شمعِ اُمّید
واگزارِ شبِ سیاہ نہ کی
اس نے اخگرؔ کے شعر دل سے سنے
سامنے سب کے واہ واہ نہ کی
٭
No comments:
Post a Comment