ہماری بے زبانی رشکِ گویائی بھی ہوتی ہے
تمنّائے تماشا ہی تماشائی بھی ہوتی ہے
نگاہوں کے سوا اس راز سے واقف نہیں کوئی
کہ اس رخ پر حیا کی جلوہ آرائی بھی ہوتی ہے
یہ معراجِ مذاقِ اضطرابِ دل یہ ناکامی
بسا اوقات مجروحِ شکیبائی بھی ہوتی ہے
تم اپنے اک تبسّم پر نہ ٹالو عشق کےغم کو
کہ اکثر آنسوؤں میں دل کی گہرائی بھی ہوتی ہے
کہیں وابستگی ہی پردہ دارِ بُعد ہوتی ہے
کبھی بیگانگی وجہ ٔ شناسائی بھی ہوتی ہے
نگاہ و دل ذرا اخگرؔ کلیم و طُور بن جائیں
کلیم و طُور ہوں تو جلوہ آرائی بھی ہوتی ہے
٭
No comments:
Post a Comment