شعورِ سوز و گُداز ِجگر کو دیکھتے ہیں
جو دل کی سمت ہم ان کی نظر کو دیکھتے ہیں
کمالِ وُسعتِ حُسنِ نظر کو دیکھتے ہیں
ہر آئنے میں ہم آئینہ گر کو دیکھتے ہیں
ہُجوُمِ انجم و شمس و قمر کو دیکھتے ہیں
بچشمِ نم جو تری رہ گُزر کو دیکھتے ہیں
اسیرِ وحشت خانہ ہیں ہم کہ صحرا پر
مُحیط حسرتِ دیوار و در کو دیکھتے ہیں
ٹھہر جائے اب آنکھوں میں دم کہ دم بھر ہم
جمالِ چشمِ نمِ چارہ گر کو دیکھتے ہیں
وَفُورِ شوق ہے اخگرؔ حجابِ جلوۂ یار
عرق عرق نگہِ معتبر کو دیکھتے ہیں
٭
No comments:
Post a Comment