اُن کے دامن پہ کُچھ ستارے ہیں
اور پلکوں پہ سب ہمارے ہیں
کہہ دیا اُس نے ہم تمہارے ہیں
اب رقیبوں کے وارے نیارے ہیں
وہ نظر وقت کی مسیحا تھی
زخم سب مندمل ہمارے ہیں
ہے یہی فیصلہ مُحبّت کا
دل تمہارا ہے غم ہمارے ہیں
ہر تبسُّم سے ہے عیاں اخگرؔ
ہم بھی کتنے غموں کے مارے ہیں
٭
No comments:
Post a Comment