رہے جو دامنِ سرکارِ دو جہاںؐ اخگرؔ
تو سر پہ اور کوئی سائباں رہے نہ رہے
![](https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEg983YLx7DHRRAQQ8zm1f2ldJqV4-ULTX6p68c-JUIpx8a4m8rRuSXxCKRsXIzu5IyU6XOoF-7EsRm3_IB1oNPb3yS4YcHcWsEpAzghDoNBF0ZYR3tKqN59v5uYQIdzrfiAIpHK7EJV7Cw/s400/109+HARC+MadinahMosque.jpg)
حیات، موت کا، راز نِہاں رہے نہ رہے
کہ درمیاں ہے جو پل درمیاں، رہے نہ رہے
ہمارے دیدہ و دل میں سماچکے جلوے
تو اب حجاب کوئی درمیاں ، رہے نہ رہے
اگر میں گریہ کناں ہوں تو مُسکرائیں آپ
کُچھ امتیازِ بہار و خزاں، رہے نہ رہے
ترے حضُور ہوئی مہُر بر لب گویا
تو اب دہن میں ہمارے زباں، رہے نہ رہے
تمہارے جذبۂ تعمیر کا بھرم تو کھُلے
کوئی مکان سلامت یہاں ، رہے نہ رہے
ہر ایک دل پہ حقیقت تری عیاں ہے ضرور
ہر ایک لب پہ مرِی داستاں ، رہے نہ رہے
رہے جو دامنِ سرکارِ دو جہاںؐ اخگرؔ
تو سر پہ اور کوئی سائباں رہے نہ رہے
٭
No comments:
Post a Comment