جذبۂ رندانہ آخر کار کام آہی گیا
میرے ساقی کے لبوں پر، میرا نام آہی گیا
اضطرابِ حسرتِ ناکام، کام آہی گیا
یاد اس ناآشنا کو میرا نام آہی گیا
اب قیامت کے بپا ہونے سے جی گھبرائے کیوں
جب تصوّر میں کوئی، مستِ خرام آہی گیا
صرف میں ہی رہ گیا تھا، دُرد آشاموں کے بعد
یو ں بالآخر مجھ تلک بھی دورِ جام آہی گیا
راہ میں ہوش و خرد کا ساتھ چھٹ جانے کے بعد
اک نشانِ منزلِ سودائے خام آہی گیا
کاش اخگرؔ بار بار آتی نہ یہ شامِ فراق
کٹ گیا آج اور اک دن وقتِ شام آہی گیا
٭
جستجو – آسان اردو
دُرد: اسم نکرہ . گاد، (مجازاً) شراب کی تلچھٹ۔
مرکبات
دُرْد آشام، دُرْدتَۂِ جام، دُرْد کَش، دُرْدِ سُخَن
No comments:
Post a Comment