مرا ہم نشیں مرا ہمنوا مرا بھائی مجھ سے جُدا ہوا
میں بتاؤں کیسے کہ کیا ہوا جو ہوا بہت ہی برا ہوا
مرا جیسا ہی کوئی آدمی ہے پڑا سڑک پہ مرا ہوا
نہ کوئی بتائے کہ کیا ہوا نہ یہی کہے کہ بُرا ہوا
وہ فسانہ ہے کئی تلخ تلخ حقیقتوں سے بھرا ہوا
کہ سقوطِ ڈھاکہ کا واقعہ ہے چھپا ہوا نہ ڈھکا ہوا
ہے دہی سے جلنے کا ڈر مجھے کہ میں دودھ کا ہوں جلا ہوا
مجھے چار صوبوں کا باقی ملک بھی لگ رہا ہے بٹا ہوا
جو کروں قبیلہ کو منقسم تو کھڑی ہے اور یہ اک مہم
کہ مرا قفس بھی ہے منہدم مرا آشیاں بھی جلا ہوا
مرے سارے راستے بند ہیں مرا اعتماد بھی اُٹھ گیا
مرا یہ عقیدہ بھی چھین لو کہ دعا کا در ہے کھلا ہوا
وہی روشنی کا سُراغ ہے جو غریب کے گھر کا چراغ ہے
سرِ شام جس کا یہ حال ہے کہ لگے جلا نہ بجُھا ہوا
میں ہوں رُو برُو بھی تو کیوں سنے مری گفتگو کوئی خوبرو
کہ ضمیر صاف ہوا کرے مرا پیرہن ہے پھٹا ہوا
ہمہ عقل ہے، تو بہ ایں ہمہ، یہ پتا چلا مرے رہنما
ترے ساتھ کون ہے ،کون ہے مرے دشمنوں سے ملا ہوا
مرے بھائیو مرے ساتھیو رہ راستی پہ ڈٹے رہو
بوجوہ اخگرِ بے نوا کا بھی حوصلہ ہے بڑھا ہوا
٭
The shameful Pakistani General Niazi's surrender on December 16, 1971
For Bangladeshi Perspective following "propaganda" webpages can be referred to:
http://www.genocidebangladesh.org/
Unfortunately we have not yet found any such material compiled by Pakistanis. If you know of something, please write to us at:
justujumedia@gmail.com
No comments:
Post a Comment