حالِ مریضِ عشق ہے بیکار دیکھنا
جائے گا جان لے کے یہ آزار دیکھنا
تابِ نگاہِ طالبِ دیدار دیکھنا
پردہ اُٹھا تو ہوگیا دشوار دیکھنا
بن کر غبارِ سایہء دیوار اٹھ گیا
یا گرگئی وہ ریت کی دیوار دیکھنا
بادل ہیں سر پہ اور نہ سایا ہے اِس طرف
سورج بھی ہے کوئی پسِ دیوار دیکھنا
شامل ہوئے ہیں بزم میں مثلِ چراغ ہم
اب صبح تک جلیں گے لگاتار دیکھنا
بے شک اسیرِ گیسوئے جاناں ہیں بے شمار
ہے کوئی عشق میں بھی گرفتار دیکحنا
آنکھوں میں دم ہے، یا پئے اظہارِ آرزو
تارِ نظر میں اخگرِؔ گفتار دیکھنا
٭
No comments:
Post a Comment