ہم نےکسی سے کچھ نہ کہا ماجرائے دل
ہمراز ہو کے راز نہ افشا کرے کوئی
کس طرح عزمِ ترکِ تمنّا کرے کوئی
فُقدانِ غم کو کیسے گوارا کرے کوئی
چاہت میں اس کی کوئی کمی تو نہیں مگر
جی چاہتا ہے مُجھ سے وہ شکوہ کرے کوئی
اُس شرمگیں نگاہ کا کیا ذکر کیجیے
اِس طرح دیکھتا ہے کہ دیکھا کرےکوئی
ہم نےکسی سے کچھ نہ کہا ماجرائے دل
ہمراز ہو کے راز نہ افشا کرے کوئی
تارِ نظر کا رشتۂ جاں تک ہے سلسلہ
آنکھوں میں دم ہے کیوں نہ نظّارہ کرے کوئی
اخگرؔ وہ بے نقاب چلے آئے ہیں مگر
موت آگئی ہے، کیسے نہ پروا کرے کوئی
٭
No comments:
Post a Comment