ہجومِ غم، شکستِ آرزو، حدیثِ خونِ دل
حواس گُم ہوئے انہیں حکایتوں کے درمیاں
نوازشوں کے درمیاں، عنایتوں کے درمیاں
اِک اعترافِ زیرِ لب شکایتوں کے درمیاں
سوالیہ نشان ہے، عبارتوں کے درمیاں
بغاوتیں در آئیں کیا، روایتوں کے درمیاں
ہجومِ غم، شکستِ آرزو، حدیثِ خونِ دل
حواس گُم ہوئے انہیں حکایتوں کے درمیاں
عجیب بات ہے کہ ہم تلاش میں اُنہیِں کی ہیں
جو منزلیں گُزر گئیں، مُسافتوں کے درمیاں
گُریز و جذب کا مزا ، ضرور اخگرؔ آئے گا
اگر مناسبت نہ ہو طبیعتوں کے درمیاں
٭
No comments:
Post a Comment