اور بھی جوشِ جنوں بڑھتا ہے سمجھانے سے
تجربہ یہ ہوا دیوانے کو دیوانے سے
چھوڑ کر منظرِ صحرا میں چلا گھر کی طرف
یعنی وحشت کا تعلّق بھی ہے دیوانے سے
وہ نظر دل سے شناسا جو نہیں ہے نہ سہی
جب شناسا ہی نظر آتے ہیں بیگانے سے
میں سزاوارِ ندامت ہوں، حضور آپ نہیں
شوق سرزد ہوا قبل آپ کے فرمانے سے
اپنے قاتل سے اک اندیشہ یہی ہے اخگرؔ
کام حشر میں نہ بگڑے کہیں گھبرانے سے
٭
No comments:
Post a Comment