حُسنِ تغزُّل صورتِ ربطِ نغمہ و نے دکھلائے تو
میری غزل کا شعر کوئی وہ، اپنی زباں پر لائے تو
کُوئی ہمارا دل رکھنے کو یُوں ہی ہمیں اپنائے تو
جس نے بہت ٹھُکرایا ہم کو، وہ بھی ذرا پچھتائے تو
شومیِ قسمت برحق، لیکن سعیِ کرم فرمائے تو
دل ہے بہل جائے شاید، کوئی اگر بہلائے تو
حُسنِ تغزُّل صورتِ ربطِ نغمہ و نے دکھلائے تو
میری غزل کا شعر کوئی وہ، اپنی زباں پر لائے تو
مشقِ جراحت ہوگی یقیناً اس کی نتیجہ خیز مگر
نشترِ مرہم لا کے وہ ،زخمِ دل کو ذرا گہرائے تو
پُرسشِ خونِ ناحق پر محشر میں بھی سنبھلے رہیے گا
دیکھیے بات بگڑ جائے گی، آپ ذرا گھبرائے تو
خوشحالی کا یہ گُر ہم نے اخگرؔ تم سے سیکھا ہے
دیکھ کے چادر پھیلائے پاؤں ،اگر پھیلائے تو
٭
No comments:
Post a Comment