بدل بدل کے بھی کشتی کے رُخ کو دیکھ لیا
ہر ایک سمَت بلائیں ہیں، کیا کیا جائے
شدید تند ہوائیں ہیں، کیا کیا جائے
سَکوُتِ غم کی صدائیں ہیں، کیا کیا جائے
چمن پہ ابرِ مُسرّت کا خواب دیکھاتھا
مُحیطِ غم کی گھٹائیں ہیں، کیا کیا جائے
بدل بدل کے بھی کشتی کے رُخ کو دیکھ لیا
ہر ایک سمَت بلائیں ہیں، کیا کیا جائے
مرض وہ قوم کو لاحق ہوا ہے جس کے لیے
طبیب ہیں نہ دوائیں ہیں، کیا کیا جائے
ستم، تشدّد و فسق و فجُور، بد عہدی
یہ سلطنت کی ادائیں ہیں ، کیا کیا جائے
بندھی ہوئی ہیں ستاروں کی سسکیاں، لیکن
بہت کثیف فضائیں ہیں ، کیا کیا جائے
غزل ہے نوحہ باغوش ،آجکل اخگرؔ
حریفِ سر جو رِدائیں ہیں ، کیا کیا جائے
٭
جستجو میڈیا – آسان اردو
، باغوش:۔۔ آغوش میں ہونا ، گود، کولی، وہ حلقہ جو دونوں ہاتھ پھیلا کر کسی کو دبوچنے اور سینے سے چمٹانے میں بنتا ہے، وہ حلقہ جو کسی کو اٹھا کر اپنی بغل اور کوکھ سے لگانے اور سینے سے چمٹانے میں بنتا ہے۔
ردا : ۔۔ چادر
No comments:
Post a Comment