پردے پہ پڑی رہ گئیں محفل کی نگاہیں
چہرہ کوئی مجھ کو پسِ پردہ نظر آیا
ہم کو یہی تقدیر کا لکھا نظر آیا
دل پھر ترے وعدے پہ بہلتا نظر آیا
دل سوزشِ پیہم سے ابلتا رہا لیکن
آنسو نہ کبھی کوئی نکلتا نظر آیا
میں نے تو کبھی آپ کو تنہا نہیں پایا
ہاں آپ کو محفل میں بھی تنہا نظر آیا
پردے پہ پڑی رہ گئیں محفل کی نگاہیں
چہرہ کوئی مجھ کو پسِ پردہ نظر آیا
ہر حسن میں موجود ملی عشق کی صورت
ہر حال میں اخگرؔ یہ تماشا نظر آیا
٭
No comments:
Post a Comment