وہ ایک آپ ہی اپنی مثال ہے اخگرؔ
اور آپ جیسے کئی اس کو ہُو بہوُ بھی ملے
وہ دل میں اور قریبِ رگِ گلو بھی ملے
زراہِ لطف مگر ہم سے روبرو بھی ملے
جو کوئی واقفِ آداب رنگ و بو بھی ملے
تو اشکِ خوں میں بُوئے زخمِ آرزو بھی ملے
ہمیں تو آرزوِ اذنِ حاضری ہے بہت
زہے نصیب، اگر اذنِ گفتگو بھی ملے
ہزار زخم تو کیا بے شمار زخم لگیں
اسی کے ساتھ مگر فرصتِ رفو بھی ملے
وہ کیسے اس کو خموشی قرار دے آخر
مرے سکوت میں جب جرمِ گفتگو بھی ملے
ملے جہاں بھی پیامِ حیاتِ نو مجھ کو
مزا تو جب ہے وہیں میرے یار تُو بھی ملے
یہ بُت کدہ نہ سہی، پھر بھی میکدہ تو نہیں
یہاں تو ہم کو کئی رند بے وضو بھی ملے
وہ ایک آپ ہی اپنی مثال ہے اخگرؔ
اور آپ جیسے کئی اس کو ہُو بہوُ بھی ملے
٭
جستجو میڈیا-آسان اردو
زراہِ= از راہِ
No comments:
Post a Comment