سنا نہیں ہے کہ دیکھے نہیں ہیں دنیا نے
ہمارے شہر میں آباد ہیں جو ویرانے
نکل کے گھر سے کدھر جائیں گے خدا جانے
سنا ہے دشت کو راس آگئے ہیں دیوانے
بچھڑ گیا غمِ جاناں کہاں خدا جانے
چراغِ زیست سلامت ہزار پروانے
میں زندگی کے تعلّق کی بات کس سے کروں
تمام اہلِ خرد ہورہے ہیں دیوانے
ہیں شعلہ رو نہ دریچے نہ چلمنیں اخگرؔ
گھروں کو دیکھ کے یاد آرہے ہیں ویرانے
٭
No comments:
Post a Comment