دشمن تو رزم گاہ میں کوئی نہیں ملا
ہاں اپنے دوستوں سےملاقات ہوگئی
سنگین اتنی صورتِ حالات ہوگئی
تفریحِ طبع، مرگِ مفاجات ہوگئی
اب کلفتِ جنوں پئے ویرانہ ہی نہیں
بزمِ حیات موردِ آفات ہوگئی
دشمن تو رزم گاہ میں کوئی نہیں ملا
ہاں اپنے دوستوں سےملاقات ہوگئی
آنکھوں سے اشک شرم کے مارے نہیں گرے
مژگاں کی خونِ دل سے مدارات ہوگئی
اخگرؔ اب آپ ہو کہ نہ ہو میرِ انجمن
وہ انجمن تو محوِ خرابات ہوگئی
٭
No comments:
Post a Comment