[مُسدّس]
منقبت
ذکرِ لختِ جگرِ شافعِ محشر آیا
اوج پر لفظ و معانی کا مُقدّر آیا
کوئی دارا کوئی قسمت کا سکندر آیا
بسر و چشم بصد قلبِ مُنوّر آیا
میں بھی آج ایسے شہنشاہ کے در پر آیا
جس کے نانا کے لیے سورۂ کوثر آیا
شانِ رحمت شہہ بطحا سے ہے ملتی جلتی
جاہ و حشمت شہہ بطحا سے ہے ملتی جلتی
جسکی صورت شہہ بطحا سے ہے ملتی جلتی
جسکی سیرت شہہ بطحا سے ہے ملتی جلتی
آج وہ صبر و صداقت کا سمندر آیا
جس کے نانا کے لیے سورۂ کوثر آیا
درد درماں، الم و رنج ہوں راحت ہمکو
ساری دنیا کے بکھیڑوں سے فراغت ہمکو
ایسی ہو آلِ محمدؐ سے محبّت ہمکو
کہ نہ ہو حشر کے دن کوئی خجالت ہمکو
کس کے صدقے یہ خیال آیا برابر آیا
جس کے نانا کے لیے سورۂ کوثر آیا
وہ حُسین ابنِ علی سبطِ نبی خلد مقام
جانشینِ شہہ ابرار امام ابن امام
جس نے اخلاق و محبّت کا دیا ہمکو پیام
مومنو آؤ اٹھو، مل کے پڑھو اس پہ سلام
ذکر جس کا لبِ اخگرؔ کو میسّر آیا
جس کے نانا کے لیے سورۂ کوثر آیا
٭
No comments:
Post a Comment