والدِ مُحترم کی یاد میں
اپنے والد ڈاکٹر قاضی سیّد محمد شریف اثرؔ کسمنڈوی
مرحوم کے انتقال کے بعد ان کی پہلی برسی پر دل سے نکلی ہوئی آہیں ۔۔!!۔
وحدتِ رب کا وہ کرتا ہوا اقرار گیا
یعنی مانندِ غلامِ شہۂ ابرار گیا
خنداں خنداں وہ لیے صُورتِ ابصار گیا
چشم بستہ ترا بندہ پئے دیدار گیا
دولتِ حُبِّ محمدؐ سے وہ آسودہ تھا
ابرِ رحمت کی طرح مجھ پہ گُہر بار گیا
کسی انسان کا احسان گوارا نہ کیا
صرف اللہ کی رحمت کا طلب گار گیا
روشنی بانٹ کے وہ روشنیِ دیدہ بغیر
صاحبِ علم و یقیں صاحبِ کردار گیا
وہ بہی خواہ کہ بے لوث تھی شفقت جس کی
جو نہ ہم سے تھا کسی شے کا طلب گار، گیا
جس کو مرغوب تھے کردارِ ابوبکرؓ و عمرؓ
مدح خوانِ غنیؓ و حیدرِؓ کرّار گیا
مغفرت کی جو دعا سب کے لیے کیا کرتا تھا
آگیا وقتِ اثر، خود سُوئے غفّار گیا
مُجھ کو خوش دیکھے، یہی اُس کی خوشی ہوتی تھی
مری خوشیوں کا مرے رب سے طلب گار گیا
میرے ہر گام پہ ہر کام پہ تھی اُس کی نظر
شخصیت کیا، مرے کردار کا معمار گیا
راہیِ خُلدِ بریں ہوگیا وہ پچھلے برس
میرا والد، مرا مُرشد، مرا غم خوار گیا
یہ تو ممکن ہے جیوں اور بہت دن اخگرؔ
دل پہ غم کا کبھی خالی نہ کوئی وار گیا
٭
No comments:
Post a Comment