Total Pages Published شائع شدہ صفحات


Best Viewed Using Jameel Noori Nastaleeq - Please Click "How to Enjoy this Web Book"

Best Viewed Using Jameel Noori Nastaleeq - Please Click  "How to Enjoy this Web Book"
How to Enjoy this Web Book - Click Above ... اس ویب کتاب سے لطف کیسے اٹھائیں - اوپر کلک کریں

Amazon in association with JUSTUJU presents

English Translations

Webfetti.com

Please Click above for Akhgar Poetry in English

Tuesday, July 14, 2009

ذکروفکر چمن میں ہے









جو ہے تازگی مِری ذات میں، وہی ذکروفکر چمن میں ہے

کہ وجود میرا کہیں بھی ہو، مِری رُوح میرے وطن میں ہے


وہ سُرور نکہتِ گُل میں ہے، نہ وہ کیف صحنِ چمن میں ہے

جو ادائے نزہتِ جانفزا ترے اِک لطیف سُخن میں ہے


تری یاد کی یہ حسیں رمق جو نِکھر رہی ہے شفق شفق

نہ جمالِ غنچہ و گل میں ہے، نہ ہوائے سروسمن میں ہے


جو کشود کارِ طلسم ہے تو فقط ہمارا ہی اسم ہے

وہ گِرہ کسی سے کھُلے گی کیا، جو تِری جبیں کی شکن مِیں ہے


یہ مِرے جنوں کے ہیں ولولے کہ چلاہوں ہاتھ پہ سرلیے

یہ مِرے قدم ہی کی چاپ ہے جو دھمک سی دارورسن میں ہے


یہ وجودِ عشق کی شعلگی، یہ بہار آتشِ عشق کی

ہے مِرے لہو میں رچی ہوئی، مِرے تن میں ہے مِرے من میں ہے


جسے کہیے عشق کی شعلگی، وہ ہے اخگرؔ اپنی حیات میں

ہے جو میرے دل میں دبی ہوئی، وہی آگ میرے سُخن میں ہے

:نوٹ: اگرچہ مطبوعہ "چراغاں" کے دونوں ایڈیشنوں میں مندرجہ ذیل شعر موجود نہیں، جناب صوفی اخگر نے یومِ سرسید مشاعرہ، 2007، میں یہ سنایا


جسے کہیے حاصلِ زندگی، وہ عظیم منصبِ بندگی

تیری جستجو، تیری آرزو، تیرے عشق، تیری لگن میں ہے

٭

یہ غزل صوفی اخگرؔ کی آواز میں سنیے اور دیکھیے

No comments:

Site Design and Content Management by: Justuju Media

Site Design and Content Management by: Justuju Media
Literary Agents & Biographers: The Legend of Akhgars Project.- Click Logo for more OR eMail: Justujumedia@gmail.com