خود پہ قابو رہے تو بات بنے
کچھ بتائیے بنے تو بات بنے
دل اگر دل بنے تو بات بنے
درد حد سے بڑھے تو بات بنے
بات کرنے سے بات بگڑی تھی
تُو اگر چُپ رہے تو بات بنے
حُسن ہمراز کی تلاش میں ہے
عشق آگے بڑھے تو بات بنے
اُس کا دل بھی کسی پہ آجائے
وہ بھی آہیں بھرے تو بات بنے
شمع تو روز جلتی رہتی ہے
ہاں اگر دل جلے تو بات بنے
صبر کی کوئی انتہا تو نہیں
انتہا ہو چکے تو بات بنے
خود کو اخگرؔ جو آپ کہتے ہیں
ساری دنیا کہے تو بات بنے
٭
No comments:
Post a Comment