تیرا سِنگھاسن
من مندر ہے تیرا سنِگھاسن
توبُت ہے سنسار برہمن
پیار کی آگ اور یاد کا ایندھن
پھونک رہے ہیں نفس کا راون
آشا آشا درپن درپن
کس کو ڈھونڈنے نکلی جوگن
پریم نگر کے جوگی من کا
دھن والوں سےکیا سمبندھن
من کو چھوڑ گھروں کی پوجا
دیوانے ہیں شیخ و برہمن
آن کی آن میں ہوتے دیکھا
گلشن صحرا، صحرا گلشن
کون بھلا اس من میں سمائے
آن بسیں جس میں من موہن
سانپ سمان ہیں دھرتی والے
من کالا اور تن ہے چندن
پریم بسائے تن من اخگرؔ
پریم بِنا بے کار ہیں تن من
٭
جستجو میڈیا: آسان اردو
سنگَھ + آسن سِنْگھاسَن سنسکرت الاصل دو الفاظ 'سنگھ + آسن' سے ماخوذ 'سنگھاسن' عربی رسم الخط کے ساتھ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے 1802ء کو "باغ و بہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔ اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد ) 1. وہ تخت جس کے پائے شیر کی شکل کے بنے ہوں؛ (مجازاً) شاہی تخت، راج گدی۔ "جواہر لال کی صاحبزادی اندرا .... اب دوبارہ اس سنگھا سن پر بیٹھی ہیں۔" ( 1987ء، حیاتِ مستعار، 96 ) 2. ایک طرح کی شیروں کی شکل کے پایوں والی تخت نما سواری جس میں چار چوبیں نصب ہوتی تھیں جنہیں کہار اپنے کاندھوں پر اٹھا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتے ہیں۔ "خواجہ عثمان کو حالتِ نزاع میں لے کر اور سنگھاسن پر ڈال کر ڈھاکہ کی طرف روانہ ہوگئے۔" ( 1986ء، تاریخ پشتون (ترجمہ)، 318 ) انگریزی ترجمہ 'Lion-seat', a throne (said to be so called as supported by golden lions مترادفات تَخْت مَسْنَد گَدّی |
No comments:
Post a Comment