لاکھ حائل ہو سفر کا فاصلہ
ایک ہی رہتا ہے گھر کا فاصلہ
ایک لمحہ کو ذرا جھپکی تھی آنکھ
ہوگیا طے عُمر بھر کا فاصلہ
آپ ہیں مُجھ سے فَقطَ اتنی ہی دُور
دِل سے ہے جتنا نظر کا فاصلہ
مَوسمِ گُل کو ذرا آنے تو دو
کُچھ نہ ہوگا سنگ و سر کا فاصلہ
اِک چراغِ عَزمِ منزل چاہیے
کیا سفر اور کیا سفر کا فاصلہ
بڑھ کے اَے اخگرؔ وہ دل تک آگئے
پھر بھی قائم ہے نظر کا فاصلہ
٭
No comments:
Post a Comment