توڑ کر جوڑ دیا کرتے ہو، کیا کرتے ہو
دِل پہ یُوں مشقِ جفا کرتے ہو، کیا کرتے ہو
رازِ دل فاش کیا کرتے ہو، کیا کرتے ہو
نام سے میرے حیا کرتے ہو، کیا کرتے ہو
روز اقرارِ وفا کرتے ہو، کیا کرتے ہو
زخمِ دل پھر سے ہرا کرتے ہو، کیا کرتے ہو
تم سےمنسوب ہے اِک عہدِ وفا کا اِقرار
تم بھی توہینِ وفا کرتےہو، کیا کرتے ہو
شیشہء دل کے برتنے کا سلیقہ دیکھو
تم تو بس توڑ دیا کرتے ہو، کیا کرتے ہو
شوق کو پہلے ذرا حد سے سِوا ہونے دو
درد کو حد سے سِوا کرتے ہو، کیا کرتے ہو
عشوہء جاں طلبی مُوردِ الزام نہ ہو
مجھ سے کہتے رہو، کیاکرتے ہو،کیا کرتے ہو
ہر گھڑی اُس لبِ شیریں کا تصوّر اخگرؔ
تلخ جینے کا مزا کرتے ہو، کیا کرتے ہو
٭
No comments:
Post a Comment