چراغاں
پروفیسر امیر احمد عثمانی، سندیلوی
کراچی
حلقہءفن و ادب شمالی امریکہ کے زیرِ اہتمام طبع ہونے والا اردو کا یہ پہلا شعری مجموعہ نظر سے گزرا ہے۔ اس مجموعے کی مطالعہ سے جہاں اردو زبان کی وسعت اور ہمہ گیری کا اندازہ ہوتا ہے، وہاں اردو شعر و ادب کیلیے مغربی ممالک میں کام کرنے والوں کی جدوجہد کا نقشہ بھی ہمارے سامنے آجاتا ہے۔
اس دور کا ادب بھی گزشتہ دور کی طرح حسن و عشق، نشاط و الم، ہجرووصال، عقل و جنوں، اور علامات و استعارات سے بھرا پڑا ہے۔ بات صرف ادائے بیان کی انفرادیت اور سلیقہء اظہار کی ہے، جس سے کسی شاعر کا اپنا لہجہ وجود میں آتا ہے
زبانِ شمع سے یہ راز پوچھ لے کوئی
خُود آئے ہیں کہ بُلائے گئے ہیں پروانے
اس لہجے سے شاعر کے ذہنی افق اور اندازِ بیان کی جدّت وندرت کو واضح طور پر پرکھا جاسکتا ہے۔ یہ کیفیت چراغاں کی غزلوں میں عام طور پر نظر آتی ہے۔
چراغاں کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ وطن سے دُور ایک اجنبی ملک میں بڑے سلیقے سے حنیف اخگرؔ نے اُردو ادب کا چراغ روشن کر رکھا ہے۔
* * *
No comments:
Post a Comment