ارماں کی طرح
-
یادِ ہوائے شوق کے ارماں کی طرح
گھر میں ہم اپنے رہتے ہیں مہمان کی طرح
آتا ہے شامِ ہجر تِری زُلف کاخیال
نادیدہ ایک صبح کے ارمان کی طرح
کافر سہی ہزار مگر اس کو کیا کہیں
ہم پر وہ مہربان ہے مسلماں کی طرح
ہر دم ہے آنسوؤں سے وضو کارِ عشق میں
تازہ ہے اُن کا غم مرے ایمان کی طرح
مانا کہ رہگزر میں ہیں، پتھر نہیں ہیں ہم
ہم سے بھی بات کیجیے انسان کی طرح
دیکھو ہماری سمت کہ زندہ ہیں ھم ابھی
سچّائیوں کی آخری پہچان کی طرح
اخگرؔ ابھی ہوں وقت کی اِک موجِ تہہ نشیں
اُبھروں گا ایک دن کسی طوفان کی طرح
٭
No comments:
Post a Comment