مسکرائیں گے ہم
-
سنگ برسیں گے اور مُسکرائیں گے ہم
یوں بھی کُوئے ملامت میں جائیں گے ہم
آئنہ تیرے غم کو دکھائیں گے ہم
دل جلے گا مگر مُسکرائیں گے ہم
غم تِرا اس طرح آزمائیں گے ہم
ہر مُسرّت سے دامن بچائیں گے ہم
اب یہ سوچا ہے اِک شخص کی یاد کو
زندگی کی طرح بھُول جائیں گے ہم
دیکھنا بن کے پروانہ آؤ گے تم
صورتِ شمع خود کو جلائیں گے ہم
دشمنوں پر اگر وقت کوئی پڑا
دوستوں کی طرح پیش آئیں گے ہم
دل کو زخموں سے اخگرؔ سجائے ہوئے
روز جشنِ بہاراں منائیں گے ہم
٭
No comments:
Post a Comment