جب کوئی مُجھ سے گلے مِل کے جُدا ہوتا ہے
ہر نفس میرے لیے ایک سزا ہوتا ہے
آدمی اپنی ہی صورت پہ فِدا ہوتا ہے
یہ بھی ایک عالمِ تسکینِ انا ہوتا ہے
آپ جب پُرسِشِ احوال کو آجاتے ہیں
درد کچھ اور سِوا اور سِوا ہوتا ہے
بات تو جب ہے کہ میخانے کی رُت بھی بدلے
صرف پیمانہ بدل دینے سے کیا ہوتا ہے
کس پریشاں کے لیے جائے گا خوشبو کا پیام
زُلف سے مشورۂ بادِ صبا ہوتا ہے
صرف آنسوہی جوابِ غمِ دوراں تو نہیں
اِک تبسُّم سے بھی یہ فرض ادا ہوتا ہے
دلِ پہ اِک چوٹ سی لگتی ہے ضرور اے اخگرؔ
شاخ سے جب بھی کوئی پھُول جُدا ہوتا ہے
٭
No comments:
Post a Comment