محمّد اعجاز
سکریٹری جنرل
حلقہ ء فن و ادب، شمالی امریکہ –
نیویارک
ایک مختصر تعارُّف
اگست 28 , 1989ء
اکتوبر 1980 کو نیویارک، ریاست ہائے متحدہ امریکا میں ادبی و شعری ذوق رکھنے والے چند دوست جناب سلطان محمود خان صاحب کی دعوت پر ایک ادبی نشست میں جمع ہوئے۔
ان میں سیّد محمّد حنیف اخگرؔ، ڈاکٹر مُظفّر شکوہؔ، سیّد عزیزالحسن عزیزؔ، پروفیسر اسد الرّحمٰن، نظام الدین حیدر، ساجد جعفری، اور محترمہ رشیدہ عیاںؔ کے نام قابلِ ذکر ہیں۔ اس اجتماع میں ایک ادبی انجمن کے قیام کی ضرورت کو متّفِقہ طور پر محسوس کیا گیا۔ اور اتّفاقِ رائے سے ایک انجمن کی تخلیق عمل میں آئی۔ اس انجمن کا کوئی عہدہ دار نہ تھا۔ نہ اس کا کوئی نام تجویز ہوا تھا۔
نومبر 9، 1982 کو اس بے نام انجمن کا نام ' حلقہء فن و ادب نیویارک' رکھا گیا۔ پھر انجمن کے سکریٹری جنرل کی حیثیت سے میرا انتخاب عمل میں آیا۔ اسی کیساتھ، سیّد محمّد حنیف اخگرؔ کو بالاتفاق الرائے اس کا صدر، اور جناب الطاف احمد صاحب کو خازن مقرّر کیا گیا۔ انجمن کا نام 'حلقہء فن و ادب نیویارک' کی بجائے ' حلقہء فن و ادب شمالی امریکہ' کردیا گیا۔ گویا یہ ایک باقاعدہ انجمن کی تشکیل تھی۔
انجمن کےتمام اراکین نے اختیار سنبھالتے ہی اردو شعر و ادب کے لیے اپنی خدمت، ریاضت، اور جدّوجہد کا دائرہ وسیع سے وسیع تر کیا۔ جس کے نتیجے میں امریکہ اور کینیڈا میں مشاعروں کے انعقاد کا سلسلہ شروع ہوگیا، جو گذشتہ دو برسوں سے بین الاقوامی سطح پر آگیا۔ دسمبر 31, 1987 میں اس حلقے کے زیرِ اہتمام جشنِ یومِ قائد اعظم کے سلسلہ میں بین الاقوامی سطح کا ایک عظیم الشّان مشاعرہ رُوزویلٹ ہوٹیل نیویارک میں منعقد ہوا۔ اس کی صدارت پاک و ہند کے منفرد وممتاز شاعر، آبروئے غزل، حضرت شاعرؔ لکھنوی نے فرمائی۔ اور، کراچی سے آئے ہوئے معروف شاعر جناب تابش دہلوی مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ اس مشاعرے کی کامیابی مثالی حیثیت کی حامل تھی۔ پھر دوسرے سال نومبر 5, 1988 کو اسی جگہ یومِ علّامہ اقبال کے سلسلے میں دوسرا بین الاقوامی مشاعرہ منعقد ہوا، جس کی کامیابی کے بارے مِیں مشاعرے کے پہلے دور کے صدر، اسلامی یونی ورسٹی اسلام آباد کے سربراہ ڈاکٹر محمّد افضل صاحب کے یہ کلمات حلقے کے لیے باعث افتخار ہیں:۔
' ۔'میں نے ایسا عظیم الشّان اور کامیا ب مشاعرہ اپنی زندگی میں نہیں دیکھا۔
مشاعرے کے دوسرے دور کے صدر اور مشہور و معروف شاعر جناب کیفی اعظمی نے ان الفاظ میں مشاعرے کی تعریف کی:۔
۔' اس مشاعرے نے لکھنئو کے بڑے بڑے گذشتہ مشاعروں کی یاد تازہ کردی ہے۔'۔
حلقہء فن و ادب کے پروگرام میں مشاعروں کے علاوہ شعر اء و ادباء کے مجموعوں کی طباعت و اشاعت کا منصوبہ بھی شامل تھا۔ خدا کا شکر ہے کہ اس کی عملی ابتداء جناب سیّد محمّد حنیف اخگرؔ کے شعری مجموعے 'چراغاں' سے ہورہی ہے۔ اس عمل سے نیویارک اور کینیڈا کے دوسرے شعرا ء و ادباء کی کتابوں کی طباعت و اشاعت کی راہ ہموار ہوگئی ہے، اور اس بارے میں حلقے سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔
سکریٹری جنرل کی حیثیت سے میں 'چراغاں' کی اشاعت پر جناب سیّد محمّد حنیف اخگرؔ کو دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
* * *
No comments:
Post a Comment