Total Pages Published شائع شدہ صفحات


Best Viewed Using Jameel Noori Nastaleeq - Please Click "How to Enjoy this Web Book"

Best Viewed Using Jameel Noori Nastaleeq - Please Click  "How to Enjoy this Web Book"
How to Enjoy this Web Book - Click Above ... اس ویب کتاب سے لطف کیسے اٹھائیں - اوپر کلک کریں

Amazon in association with JUSTUJU presents

English Translations

Webfetti.com

Please Click above for Akhgar Poetry in English

Tuesday, June 2, 2009

پاکستانی امریکی اردو عظیم شاعر حنیف اخگر ڈلاس میں خالق حقیقی سے جا ملے


پاکستانی امریکی اردو عظیم شاعر حنیف اخگر ڈلاس میں خالق حقیقی سے جا ملے




معروف و مقبول پاکستانی امریکی اردو شاعر، جناب حنیف اخگرؔ، ڈلاس مِیں خالقِ حقیقی سے جاملے

بزم کو رنگ سخن میں نے دیا ہے اخگرؔ
لوگ چپ چپ تھے مری طرزِ نوا سے پہلے

جستجو میڈیا: ڈلاس، ٹیکساس، امریکہ
اتوار، ۳۱ مئی ۲۰۰۹

از: محمد بن قاسم


دیکھو ہماری سمت کہ زندہ ہیں ہم ابھی
سچائیوں کی آخری پہچان کی طرح



مشہور و معروف، پاکستانی امریکن شاعر جناب سید محمد حنیف اخگرؔ آج صبح پھیپھڑوں کے کینسر سے اپنی جنگ ہار گئے، اور خالق حقیقی سے جاملے۔ ان کی عمر ۸۱ برس تھی۔

حنیف اخگرؔ اپنے آخری وقت تک ایک فعال اور متحرک شخصیت تھے۔ ان کے کینسر کا انکشاف چند ماہ پیشتر ہوا تھا، اور ان کی کیمو تھراپی کی گئی، مگر وہ کامیاب نہ ہوسکی، کیونکہ بیماری اپنی آخری حدوں کو چھو رہی تھی۔

جو ہے تازگی مری ذات میں، وہی ذکر و فکر چمن میں ہے
کہ وجود میرا کہیں بھی ہو، مری روح میرے وطن میں ہے


وہ ۱۹۲۸ میں, ملیح آباد، برطانوی ہندوستان، میں پیدا ہوئے تھے, اور ۱۹۵۰ میں پاکستان ہجرت کی۔ ۱۹۷۳ میں وہ مستقل طور پر امریکہ چلے گئے، جہاں زیادہ عرصہ نیویارک میں مقیم رہے۔ گزشتہ چند برسوں سے وہ ڈلاس اور 
ہیوسٹن میں قیام پذیر رہے۔

کافر سہی ہزار مگر اس کو کیا کہیں
ہم پر وہ مہرباں ہے مسلمان کی طرح

حنیف اخگر ملیح آبادی اپنی مترنم غزلوں، حمد و نعت گوئی کے لیے جانے جاتے تھے۔

ان کے تین مجموعہ کلام شائع ہوچکے ہیں۔ چراغاں ۱۹۸۹، خیاباں ۱۹۹۷، اور خلقِ مجسم ۲۰۰۳ میں۔ ان کا یہ کلام اب جستجو میڈیا کے زیراہتمام انٹرنیٹ پر بھی ایک ملٹِی میڈیا کتاب کی شکل میں شائع کیا جارہا ہے۔ انہوں نے اپنے پیشہ ورانہ میدان کے بارے میں 'پاکستان میں اسٹاک ایکسچینج' کتاب تحریر کی جو ۱۹۷۰ میں شائع ہوئی۔

جناب حنیف اخگر نے اپنے ادبی ادارہ "حلقہ ء فن و ادب شمالی امریکہ" کی وساطت سے شمالی امریکہ میں اردو کی مشعل جلائے رکھی، اور اردو میں نئی نسل کی دل چسپی برقرار رکھنے کے لیے بہت کام کیا۔ آپ شمالی امریکہ ، اور برصغیر پاک و ہند کے مشاعروں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے رہے۔ کراچی کے بین الاقوامی مشاعروں میں وہ ایک نامور اور انتہائی مقبول بزرگ شاعر کی حیثیت سے نمایاں رہتے۔

لوگ ملنے کو چلے آتے ہیں دیوانے سے
شہر کا ایک تعلّق تو ہے ویرانے سے

جناب حنیف اخگر آئی بی اے کراچی کے سینیئر ترین طلباء میں سے تھے، اور انہوں نے ۱۹۷۰ میں ایم بی اے کیا۔ ان کا کیرئیر پاکستان انڈسٹریل انوسٹمنٹ کارپوریشن، انوسٹمنٹ کارپوریشن آف پاکستان سے لیکر، ۱۹۷۳ میں یو این کے ترقیاتی پروگرام نیویارک میں تعیناتی تک ایک روشن مثال ہے۔ یواین میں وہ جنوبی ایشیا اور عرب ممالک کے لیے یو این کے ترقیاتی پروگرام کے سفیر کے عہدہ پر فائز رہے۔ اس دوران ریاض میں تعیناتی کے دوران انہوں نے سعودی بادشاہ مرحوم شاہ فہد کے ساتھ بھی قریبی تعلقات برقرار رکھتے ہوئے کام کیا۔

وہ ۱۹۸۹ میں اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد مکمل طور پر اردو کے فروغ اور سماجی بہبود کے کاموں میں مصروف ہوگئے۔ وہ ایک نیک دل، اور راسخ العقیدہ مسلمان اور نورانی باطن والے انسان تھے، جنہوں نے اپنے تمام اہلِ خانہ کو بھی راہ حق پر چلنے کی تعلیم دی۔ ان کی تمام زندگی ایک ان تھک محنت اور جدوجہد سے بھرپور، دین، دنیا، عزیزواقربا کے ساتھ صلہ رحمی اور حسن سلوک کی متوازن اور روشن مثال رہی۔

نگاہیں پھیرنے والے یہ نظریں اٹھ ہی جاتی ہیں
کبھی بیگانگی وجہ شناسائی بھی ہوتی ہے

دنیائے اردو غزل میں حنیف اخگر کو جگرمرادآبادی، آرزو لکھنوی، اور اصغر گونڈوی کے مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والا کہا گیا۔ ان کے غزل پڑھنے کا مترنم انداز سامعین اور صاحبانِ ذوق کا دل موہ لیتا تھا۔ ان کے لاکھوں مداحوں، اور اردو ادب کے شائقین کے لیے یہ ایک افسوسناک خبر ہے۔ اردو کے بین الاقوامی فروغ کے لیے کام کرنے والا ایک جری جرنیل اس میدان سے چلا گیا، جس کی کمی ایک عرصہ تک محسوس کی جاتی رہے گی۔

جناب حنیف اخگر مرحوم کو امریکہ ہی میں سپرد خاک کیا جائے گا، جو ان کا نیا وطن تھا۔

تعزیتی پیغامات مندرجہ ذیل ای میل پتوں پر بھیجے جاسکتے ہیں :-




* * *

مزید تفصیلات کے لیے رابطہ کیجیے:

0092-3232-722-800, 032-32-722-800
جناب ہاشم سید






RENOWNED URDU LEGENDARY POET SYED MOHAMMAD HANEEF AKHGAR LOSES FIGHT WITH LUNG CANCER


Justuju Media: Dallas, USA: 

Sunday, May 31, 2009

The renowned Urdu poet, Syed Mohammad Haneef Akhgar has died today in a Dallas hospital. He was 81.

He had been diagnosed with a severe lung cancer disease few months ago, and had undergone extensive chemotherapy. His condition deteriorated last night, and he breathed his last this morning.

Haneef Akhgar was born in Malihabad, British India, in 1928.

Haneef Akhgar, a Pakistani American poet, specialized not only in Ghazal genre, but also in Hamd wa Naat. His three Urdu poetry collections have been published so far. Chiraghaan 1989, Khayaban 1997, Khulqe Mujassam 2003. His works are also being published on the internet soon, by Justuju Media, Karachi.

Haneef Akhgar kept the interest in Urdu poetry alive in the north Americas through his literary organization "Halqae Fun wa Adab, North America", and by participating in Urdu poetry recitals in north Americas, and in the sub-continent. He was a regular visitor to the International Mushaairas conducted under the auspices of "Sakinaane Shahre Quaid", Karachi.

Haneef Akhgar had an illustrious career in Financial Management. He was one of the pioneer student and 1970 graduate of IBA, Karachi. He served Pakistan Industrial Credit Investments Corporation, and Investment Corporation of Pakistan; and later moved to New York in early 1970s, as an employee of the United Nations. There he represented United Nations Development Program, as its Ambassador for Arab World and for South East Asia. During his tenure in Riyadh, he closely coordinated his UNDP work with late King Fahd of Saudi Arabia. He retired in 1989, and devoted himself to promoting Urdu, and engaged in extensive philanthropic activities. He was reputed for his piousness and devotion to Islam.

Haneef Akhgar was very popular for his way of reciting his poetry, which was likened to Jigar School. His departure from the Urdu scene leaves scores of his fans sad, and Urdu has lost a great Urdu poet, and a zealous warrior for its literary cause on international stage.

He would be laid to rest in US.,

The readers can send their condolences to his family at this email address: Yousuf67@Yahoo.com


* * * 
End of the report



Fore more please call: 92-0-32-32-722-800
Hashim Syed



Hashim Syed Mohammad bin Qasim
Researcher, Writer, Publisher, Sociologist, HR, O&D, and ICT Consultant
JUSTUJU MEDIA (The QUEST) Syndication, Research and Publishing, Pakistan
Current Affairs Analyst: Radio Channel Islam International, Johannesburg, South Africa
Contributing Editor: 

Carl Sandburg - "I'm an idealist. I don't know where I'm going, but I'm on my way."

No comments:

Site Design and Content Management by: Justuju Media

Site Design and Content Management by: Justuju Media
Literary Agents & Biographers: The Legend of Akhgars Project.- Click Logo for more OR eMail: Justujumedia@gmail.com